مہتمم جا معہ نعمیہ گجرانو الہ مفتی محمد نعیم قا دری نعیمی

(بین المسلین و بین المذاہب امن کنو نشن 2008 کنونشن کمیونٹی ورکرز) لا ثا نی سر کار کی بین المذاہب و بین المسلین امن کا و شیں قا بلِ تقلید ہیں آج سے ہما ری تما م خد ما ت اور وسا ئل ان کے لئے حا ضر ہیں

(بین المسلین و بین المذاہب امن کنو نشن 2008 کنونشن کمیونٹی ورکرز)
لا ثا نی سر کار کی بین المذاہب و بین المسلین امن کا و شیں قا بلِ تقلید ہیں آج سے ہما ری تما م خد ما ت اور وسا ئل ان کے لئے حا ضر ہیں
..................................................................................................................
( علماء و مشائخ وبین المسلین امن کنو نشن 2008 کنونشن کمیونٹی ورکرز)
نگاہِ ولی میں وہ تاثیر دیکھی بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی
آج کایہ مجمع گواہ رہے کہ دارالعلو م جا معہ نعیمیہ آج سے لا ثانی سر کار کا ہے ۔اور ایک با ت اور بتا دو ں۔آج سے جا معہ نعیمیہ کا ڈیڑھ ہزار طا لبعلم لا ثا نی سر کار کیساتھ ہے جو کہ دعو یٰ نہیں ،جھو ٹ نہیں ،ملمع سا زی نہیں، ریا کاری نہیں سچا ئی ہے یہ دا نا ئی ہے ،حقیقت ہے ،رو حا نیت ہے ،طما نیت ہے ،محبت ہے، اُلفت ہے

مشاءخ کرام  

پیر طریقت رہبر شریعت پیرحافظ ڈاکٹر محمد ارشد نقشبندی صاحب (کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان )

صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب موجودہ دورکے مسیحائے اعظم ہیں،آپ سرکار کی دعا سے بہت سے مریض جو کہ بے اولاد تھے، اولاد کی نعمت سے نوازے گئے، سینکڑوں لاعلاج مریض شفایاب ہوئے جن پر ڈاکٹرز بھی حیران ہیں

پیر سید احمد ندیم شاہ صاحب (کوآرڈنیٹرتنظیم مشائخ عظام پاکستان ۔لاہور)

دور حاضر میں اللّٰہ و رسولﷺ سے ملانے والی ہستی صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب ہیں

پیر محمد افتخار نقشبندی صاحب (کوآرڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ۔لاہور)

موجودہ دور میں اللّٰہ و رسولﷺ کی محبوب ہستی صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکارمد ظلہ العالی لوگوں کی فلاح و بہبود کے کام کررہے ہیں

پیر طریقت مخدوم سید شیر علی بخار ی(سجاد ہ نشین مخدوم لعل شاہ سہروردی دینہ شریف جہلم)

میں حضرت لاثانی سرکار کی فروغ اسلام کیلئے کی گئی کاوشوں کو حقیقتاً خراج ِ تحسین پیش کرتا ہوں

پیر طریقت سید سیف الرحمن اخوند درویزہ صاحب (خلیفہ مجاز پیر سید عزیز شاہ مردان ،خیبر پختونخوا)

مجھے 1982ء میں ہی لاثانی سرکار سے روحانی طور پر ملاقات کا شرف حاصل ہوگیا تھا۔ جبکہ ظاہری طور پر ابھی لاثانی سرکار کو نہیں جانتا تھا۔