محفل میلاد مصطفی ۖ

مورخہ  :    2006        بمقام  : خواتین ونگ شاہدرہ لاہور        زیر اہتمام  : لاثانی ویلفیئرفائونڈیشن انٹرنیشنل
زیر سرپرستی  : حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار(چیئرمین لاثانی ویلفیئرفائونڈیشن انٹرنیشنل)
مہمان خصوصی  : عارفہ افتخار صاحبہ (صدر لاثانی ویلفیئرفائونڈیشن انٹرنیشنل )شاہدرہ لاہور
منتظمین  : تابندہ رمضان(ایم اے اسلامیات)ودیگر تنظیمی اراکین شعبہ خواتین ونگ شاہدرہ لاہور
محفل پاک کے انعقاد کے مقاصد  :خواتین میں اللہ ورسولۖ کاعشق ومحبت کاجذبہ اجاگرکرنا،گھریلوذمہ داریوں کیساتھ ساتھ انہیں دین اسلام کی تعلیمات صوفیانہ طرز پر تربیت دینا،مردوں کیساتھ خواتین میں بھی فلاح انسانیت کاجذبہ بیدارکرنا۔
محفل پاک کی کاروائی  : اس عظیم الشان محفل پاک کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا،جس کے بعد بارگاہ رسالت مآب ۖ میں گلہائے عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی گئی،لاثانی نعت وکلام کونسل کی تربیت یافتہ خواتین نے دف کیساتھ سیدالانبیاء ۖ کی بارگاہ اقدس میں گلہائے عقیدت پیش کئے تو محفل پاک میں موجود خواتین میں وجدانہ کیفیات طاری ہوگئیں۔محفل پاک میں مرکزی تنظیمی اراکین سمیت اہل علاقہ کی خواتین نے بھرپور شرکت کی ۔عارفہ افتخار صاحبہ نے شرکائے محفل سے خطاب کیا ۔تمام حاضرین محفل کیلئے لنگر کا بھی اہتمام کیاگیا تھا ۔محفل پاک کے اختتام پر ملک وملت کی سلامتی اوراستحکام کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔
عارفہ افتخار صاحبہ(صدر لاثانی ویلفیئرفائونڈیشن انٹرنیشنل )خواتین ونگ شاہدرہ لاہور کا حاضرین محفل سے خطاب :
انہوںنے کہا کہ امہات المومنین کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ جو موجودہ دور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہم دنیاوی مشکلات سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ حضور نبی کریم  ۖ کی آمد جہاں باطل کے اندھیروں کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے لئے لائق تحسین ہے وہاں پر عورت کے حقوق کی پامالی کا سدباب کرنے اور احترام و عزت کیلئے بھی آپ  ۖ کی آمد نمایاں مقام رکھتی ہے۔ آپ حضور نبی کریم   ۖکی آمد سے چمنستان دہر میں بہار آگئی دنیا منبع نور بن گئی وہ لوگ مصائب میں مبتلا تھے میرے آقاۖ نے ان کے دکھوں کو مٹا کر ان کی شام غریباں کو صبح بہاراں میں بدل دیا۔ حضور نبی کریم  ۖ برائی اور ظلم کا خاتمے اور انسان کی فلاح کیلئے تشریف لائے عورت کو اس کے حقوق دلوانے کیلئے تشریف لائے۔ صحیح راہ حق دکھانے کیلئے تشریف لائے یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ  ۖ کو قران مجید کا عملی نمونہ بنا کر بھیجا نماز کا حکم قران مجید نے دیا اور پڑھ کر میرے آقا حضور نبی کریم  ۖ نے دکھایا۔ دین اسلام ہمیں زندگی گزارنے کا صحیح طریقہ سکھاتا ہے۔ آج ہم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ چاہے جھوٹ بولو، فراڈ کرو، حرام کھائو جو مرضی کرو بس نماز اور تسبیح کرتے رہو تو مسلمان ہو جبکہ حضور نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا محفوظ رہے یعنی کہ اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔ آپ کی بد اخلاقی اور بد کلامی سے دوسرے کو تکلیف پہنچے تو یہ اچھائی نہیں ہے اللہ کے نزدیک نا پسندیدہ عمل ہے۔ حضور نبی کریم  ۖ کے پاس ایک عورت کا معاملہ پیش ہوا کہ فلاں عورت بہت نیکو کار ہے دن میں روزے رکھتی ہے اور رات بھر عبادت میں مشغول رہتی ہے لیکن وہ بد زبانی اور بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتی ہے گالی گلوچ کرتی ہے تو آپ نبی کریم  ۖ نے فرمایا کہ اس کے تمام اعمال ضائع ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ صرف بد اخلاقی کی وجہ سے اس عورت کی نمازیں، ریاضتیں اور عبادات ضائع ہوگئے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ بات غور طلب ہے اور یہ اساتذہ اور علماء سے اپیل کرتی ہوں کہ محض حقوق اللہ کی طرف ہی زیادہ زور نہ دیں بلکہ حقوق العباد بھی کوئی چیز ہے۔ فرقہ وارانہ اور پرتشد واقعات کوختم کرنے اورامن و امان کی فضا کو برقرار رکھنے کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ اگر ہم کسی ایک فرد بھی معاشرہ کا اہم فرد بنانے میں کامیاب ہوگئے اگر ہم نے معاشرے کے کسی ایک فرد کو بھی درست کرلیا تو یقینا پورے ایک خاندان بلکہ آنیوالی نسلوں کو راہ راست پر گامزن کردیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے بگاڑ کو درست کرینگے تو تمام مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے۔ کسی بھی انقلاب یا تبدیلی سے پہلے ہمیں اپنا اخلاق درست کرنا ہوگا۔ ہمارے بزرگان دین اولیاء کرام نے برصغیر پاک و ہند میں جو اسلام کی روشنیاں بکھریں وہ تلوار یا ڈنڈے سے نہیں بلکہ انہوں نے اپنے حسن اخلاق سے لاکھوں لوگوں کومتاثر کرتے ہوئے اسلام کی دولت سے مالا مال کیا۔ خدمت خلق، محبت اور بھائی چارے کی فضا کو عملی طور پر قائم کیا کہ لوگ جوق در جوق دین حق کی طرف دوڑتے ہوئے اسلام قبول کیا۔ حضرت غوث الاعظم سرکار، حضرت خواجہ معین الدین چشتی، حضرت مجدد الف ثانی اور سرکار سیدنا داتا علی ہجویری کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ان بزرگان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہم ایک پر امن معاشرے کا قیام عمل میں لا سکتے ہیں۔ آج کے اس دور میں لاثانی ویلفیئر فائونڈیشن کے سرپرست اعلیٰ قائد روحانی انقلاب پیر طریقت صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے جو بیڑہ اٹھایا ہے وہ اخلاقی، معاشرتی اور روحانی بیماریوں کو دور کرنے کا ہے اور جو ذکر کی تربیتی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے ان میں یہی پیغام دیا جاتا ہے کہ موجودہ دور میں نوجوان نسل تیزی سے اس پلیٹ فارم پر متحدہ اور متفق ہورہی ہے اور ان میں یہ تبدیلی آرہی ہے کہ کئی گھرانوں نے سودی کاروبار اور سودی لین دین چھوڑ دیا ہے اس روحانی انقلاب کی بدولت کئی نافرمان والدین کے فرمانبردار ہوگئے ہیں۔ ہر سال جشن عید میلادالنبی  ۖ کے پر مسرت موقع پرقائد روحانی انقلاب پیر طریقت صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی جانب سے مریدین اور عقید تمندوں سے عہد لیا جاتا ہے کیونکہ حضور نبی کریم  ۖ برائی کے خاتمے کیلئے تشریف لائے اور آپ  ۖ کی تعلیمات کے عین مطابق کسی ایک برائی کو ختم کرنے کا عہد 2003ء میں عہد لیا گیا کہ سالگرہ کی جگہ محفل ذکر کا انعقاد کیا جائے اور خیرات کی جائے اور ناچ گانے سے پرہیز کیا جائے نتیجتاً کئی لوگوں نے سالگرہ منانی چھوڑ دی اور سالگرہ کے دن محفل ذکر کا انعقاد کیا۔ 2004 ء میں عہد لیا گیا ۔ پتنگ بازی کے خلاف عہد لیا کہ یہ غیر اسلامی اور خونی تہوار ہے عیاشی کرنے کا بہانہ ہے لہٰذا اسے ترک کیا جائے۔ اس سلسلے میں عوامی شعور اجاگر کرنے کیلئے ریلیوں کا بھی اہتمام کیا گیا اور یہ آواز حکومت کے ایوانوں تک بھی پہنچی اور اس خونی تہوار پر پابندی عائد کی گئی۔ 2005ء میں شادی بیاہ اور منگنی میں فضول رسومات کے خاتمے کا عہد لیا اور پورا سال ہم نے دیکھا کہ کئی شادیوں میں گانوں کی جگہ محافل نعت وذکر کا اہتمام کیاجانے لگا اور شادی کی تقریبات بغیر جہیز کے منعقد ہونی لگیں اور رشتہ داروں کی سلامیاں وصول نہ کی گئی اور بینڈ باجوں کی جگہ اللہ کے ذکر کی صدائیں فضا میں بلند ہوتیں سنائی دیں اور جوتا چھپائی اور دودھ پلائی سمیت دیگر فضول رسومات کو ہمیشہ کیلئے ترک کردیا گیا۔ 2006ء اس سال میلاد النبی کے موقع پر آمد مصطفےٰ  ۖ کی خوشی میں عہد لیا گیا کہ 10 سنت مبارکہ پر فوری طور سے عمل شروع کردیں اور اپنے باطن کا محاسبہ کرتے ہوئے جو اخلاقی برائی جس میں سب سے زیادہ غالب ہے جسکی وجہ سے اسے دوسروں کے سامنے شرمندہ ہونا پڑتا ہے مثلاً جھوٹ کسی کو چغلی کی عادت ہے تو کوئی والدین کے سامنے زبان درازی کرتا ہے یا کسی کو غصہ بہت آتا ہے حضور  ۖ کا امتی بننے کیلئے اس اخلاقی برائی کو اپنے اندر سے ختم کرنے کا عہد لیا گیا۔ سب نے ہاتھ بلند کرکے وعدہ کیا۔ انشاء اللہ اللہ کی عطا حضور  ۖ کی رحمت اور مرشد پاک کی نگاہِ کرم سے پہلے بھی کامیابی ہوتی رہی ہے اور اب بھی کامیابی ہوگی۔ اللہ ہمیں توفیق عطا فرمائے (آمین )

جشن عید میلادالنبی