25 ویں سالانہ محفل ذکر و نعت و سماع ’’فروغ امن و استحکام پاکستان مشائخ و بین المذاہب امن اتحاد کنونشن2015

مورخہ 23جولائی 2015ء کوپہاڑی والی گراؤنڈ فیصل آباد میں 25 ویں سالانہ محفل ذکر و نعت و سماع بعنوان ’’فروغ اسلام و استحکام پاکستان مشائخ و بین المذاہب امن اتحاد کنونشن 2015ء‘‘ کا انعقاد ہوا۔ جس کی صدارت امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان، چےئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان،ناظم اعلیٰ آل پاکستان صوم و صلوۃ کمیٹی، چےئرمین لاثانی ویلفےئر فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب نے کی۔ کنونشن میں پاکستان بھر سے مختلف مکاتب فکر، مذاہب و مسالک کے رہنماؤں سمیت ہزاروں کی تعداد میں مرد وخواتین کمیونٹی ورکرز نے بھی شرکت کی۔
محفل پاک کا آغاز تلاوت قرآنِ پاک سے ہوا۔ تلاوت کرنے کی سعادت حافظ محمد رضوان نقشبندی صاحب نے حاصل کی۔ 
اس محفل میں خصوصی طور پر مرشد اکمل صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب کی آمد کے موقع پر منفرد انداز میں صاحبزادہ پیر شبیر احمد صدیقی نقشبندی صاحب نے کلام پیش کیا۔ اس کے علاوہ نعت و مناقب پڑھنے کی سعادت صاحبزادہ پیر شبیر احمد صدیقی نقشبندی صاحب، صاحبزادہ طہور احمد نقشبندی صاحب، صاحبزادہ محمد طاہر نقشبندی صاحب، صاحبزادہ احمد علی نقشبندی صاحب، صاحبزادہ محی الدین نقشبندی صاحب، محمد اکمل نقشبندی صاحب، فراز احمد نقشبندی صاحب، اطہر مسعود نقشبندی صاحب و اظہر نقشبندی صاحب،نعیم شہزاد مدنی صاحب و ہمنوا، ارسلان محمود نقشبندی صاحب، عبدالمتین نقشبندی صاحب نے کلامِ عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ 
کاشف علی متے خاں صاحب،زاہد علی متے خاں صاحب اور ہمنواؤں نے قوالی پیش کی۔ 
ہندو کمیونٹی کی طرف سے گرو کرشن لعل بھیل صاحب (لوک فنکارریڈیو ٹی وی) و ہمنواؤں اور بھگت بادل رام بھیل صاحب (لوک فنکار ریڈیو ٹی وی)، استاد ستار جوگی صاحب(لوک فنکارتھر پارکر ضلع سندھ) نے کلام عقیدت پیش کیا۔ 
مسیحی کمیونٹی کی طرف سے شکیل ناز صاحب و ہمنواؤں نے کلام عقیدت پیش کیا۔ 
نقابت کے فرائض پیر محمد الطاف نقشبندی صاحب (نقیبِ محفل و کوآرڈینٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ساہیوال)، محمد رمضان نقشبندی صاحب اور محمد ریحان نقشبندی صاحب نے ادا کئے۔ 
جھنڈا فورس نے ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی سلامی پیش کی۔ 
لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ’’لاثانی وکلاء ونگ‘‘ (لاثانی لائیرز فورم)نے گراؤنڈ میں اپنا کیمپ لگایا جس کے تحت پورے پاکستان میں کسی بھی جگہ مفت قانونی امداد (فری لیگل ایڈوائزری) فراہم کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ میڈیکل کیمپ(مرد و خواتین)، روحانی علاج کیمپ و دیگر کیمپ و اسٹال بھی لگائے گئے۔ 
علامہ قاری محمد حنیف نقشبندی صاحب 
(نشتر کالونی لاہور)
بندہ ناچیز سنی فور س پاکستان کا جنرل سیکرٹری ہوتے ہوئے، تمام سنی فورس پاکستان کے اراکین، سیاسی، سماجی، وکلاء، ڈاکٹرز، علماء و مشائخ کی طرف سے قبلہ حضور جناب صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار کی خدمت میں جشن ولادت کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، ویسے تو لجپال کریم آقا کی بے حد کرم نوازیاں ہیں۔ اس سال جو شب برات کی رات گزری ہے ،اس رات ہماری مسجدو مدرسے میں گزشتہ 18 سال سے محفل ذکر اور محفل میلاد النبی ﷺ منعقد ہوتی آرہی ہے۔ اسی رات میری کچھ دیر آنکھ لگی تو میری قسمت ہی جا گ اٹھی، خواب میں خاتم المرسلین ،امام الانبیاءﷺ کی زیارت پاک ہوئی ،اور میں نے آپ ﷺ کی بارگاہ میں عرض کی ،یا رسول اللہ ﷺ! ہمارے سلسلہ لاثانیہ کیلئے کوئی خصوصی عطا آج کی اس رات کے وسیلے سے فرما دیں۔ تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہم لاہور میں سلسلہ عالیہ لاثانیہ کے18000 (اٹھارہ ہزار) مریدین کو جو وفات پا گئے ہیں ،انہیں جنت کی ٹکٹ دے کر جارہے ہیں ،ماشاء اللہ ۔معزز حاضرین کرم نوازیاں تو لاثانی سرکار صاحب کی بہت زیادہ ہیں ،بس یہی کہنا چاہوں گا کہ قدم قدم پر دستگیری ہو رہی ہے۔عزیز انِ گرامی قدر دعا کرو کہ اللہ تبارک و تعالیٰ مرشداکمل کا سایہ ہمارے سروں پر تا دیر قائم و دائم فرمائے۔آمین
علامہ قاری رمضان سعید صاحب 
(کمالیہ) 
میرے قبلہ و کعبہ پیر طریقت ،رہبر شریعت، منبع رشد و ہدایت حضور قبلہ صدیقی لاثانی سرکار کی بارگاہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اور آپ تمام دوستوں کو جشن ولادت کی خوشی میں مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی بہت سی کرامات ہیں، ان میں سے ایک پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ حضور میاں صاحب چادر والی سرکار صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا ایک مرید ہے جو کہ لاثانی سرکار سے عقیدت و محبت رکھتا ہے۔ اس کی ہمشیرہ بیمار ہو گئیں۔ ایک رات بہت پریشانی کے عالم میں اللہ جل شانہ کی بارگاہ میں عرض کرتا ہے کہ یاللہ! والد ،والدہ بہت پریشان ہیں ہمشیرہ کی بیماری کی وجہ سے خصوصی مہربانی فرما، یہ عرض کر کے سو جاتا ہے ۔اسی رات خواب میں امام الفقراء، شہنشاہ ولایت، شیخ العالمین سیدنا چادر والی سرکار رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت پاک ہوتی ہے۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ دستگیری فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ اپنی ہمشیرہ کو ہمارے محبوب بابو جی لاثانی سرکار کے آستانہ پر لے جاؤ، اللہ شفاء دے گا۔ وہ عرض کرتا ہے کہ وہاں سے کوئی دوائی ملے گی جس سے ہمشیرہ کا علاج ہو گا ،آ پ سرکار فرماتے ہیں نہیں ۔پھر وہ عرض کرتا ہے پھر سرکار میں وہاں جا کر کیا کروں تو آپ چادر والی سرکار رحمتہ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ وہاں جا کر لاثانی سرکار کے آستانے کی مٹی اپنی بہن کو چٹاؤ ،انشاء اللہ شفاء ہو جائے گی۔ وہ صبح اٹھ کر اپنی ہمشیرہ کو لیکر آستانہ عالیہ لاثانی سرکار پر لے آتا ہو اور حضور میاں صاحب کے حکم کی مطابق آستانے کی مٹی اپنی ہمشیرہ کو چٹاتا ہے۔اسکی ہمشیرہ بالکل ٹھیک ہو جاتی ہے ۔ماشاء اللہ ،ہماری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ صدیقی لاثانی سرکار کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔آمین 
طاہر نوید چوہدری صاحب 
(ایڈووکیٹ چےئرمین پاکستان مینارٹیز الائنس PMA)
انتہائی قابل احترام جناب مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب میں آج یہاں مبارکبا دینے نہیں بلکہ سیلوٹ کرنے آیا ہوں کہ ملک پاکستان کے اندربین المذاہب امن اتحاد اور مذہبی رواداری کی جو کاوشیں آپ لاثانی سرکار صاحب کی وجہ سے ہو رہی ہیں وہ پیغام ہے ان قوتوں کو جو اسلام کی تعلیمات صحیح طریقے سے نہیں پھیلا رہے ہیں۔ میں یہاں بیٹھے آپکے عقیدت مندان سے یہ اپیل کرنے آیا ہوں، کہ خدارا ان لوگوں کو پیغام دیجئے جو مساجد، چرچز اور مندروں میں آج بم دھماکے کر رہے ہیں ،انہیں بھی بتائیں کہ اسلام کیا سکھاتا ہے ،کہ کفار مکہ نے کتنے مظالم ڈھائے مگر جب مکہ فتح ہوتا ہے تو ایک بوند خون کی بہائی نہیں جاتی ہے۔ یہ اسلام ہے اور انہیں یہ بتائیے کہ اسلام امن کا دین ہے کہیں اس میں تشدد نہیں سکھایا جاتا،اگر آپ انہیں بتائیں گے کہ اسوۂ حسنہ پر عمل کر لو تو پاکستان امن کا گہورا بن سکتا ہے ۔میں یہاں تشریف لائے لاثانی سرکار کے لاکھوں کمیونٹی ورکرز سے درخواست کرتا ہوں کہ ان لوگوں کو سمجھائیں جو فر د واحد کی سزا پورے گوجرہ کو جلا کر دیتے ہیں، جو فرد واحد کی سزا پوری جوزف کالونی کو جلا کردیتے ہیں ۔اورانہیں یہ کہہ دیجئے کہ آپ لوگ اسلام کے نام کو بد نام نہ کرو۔ آپ لوگ لاثانی سرکار کے اس فلسفے اور تعلیمات کو اپنا کر پاکستان میں امن لا سکتے ہو۔ میں پاکستان مینارٹیز الائنس کی پوری ٹیم کی طرف سے آپ دوستوں کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ملک پاکستان میں بین المذاہب امن اتحاد کیلئے، مذہبی رواداری کیلئے، پاکستان میں فروغ امن کیلئے ہم بھی لاثانی سرکار کے عقیدت مندان بن کر آپ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
بشپ افتخار اندریاسصاحب 
(بشپ آف ایشیا)
شروع کرتا ہوں خدائے بزرگ و برتر کے مبارک نام سے جو بڑا غفور ر رحیم ہے۔میں بہت ہی مشکور ہوں جناب مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کا جنہوں نے ہمیں دعوت دی،میرا دل خوشی سے نہایت بھرا ہوا ہے کہ آپ صدیقی لاثانی سرکار بہت سالوں سے یہ کوشش کررہے ہیں کہ دنیا کے تمام مذاہب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے ۔آپ نے ہندو ،سکھ ،مسیحی ،بہائی پارسی اور تمام قبائل کو اکٹھا کیا آپ کی ایک بہت بڑی کاوش ہے۔مجھے بہت روحانی خوشی ہوتی ہے جب بھی میں آپ کو دیکھتا ہوں ،اور آپ کے عمل کو دیکھتا ہوں ،کہ آپ عملاًپاکستان میں امن،محبت ،بھائی چارے اور مذہبی روادری کو فروغ دے رہے ہیں ۔یہاں پر سیاسی، مذہبی شخصیات کو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہم لاثانی سرکار کے نقش قدم پر چل کر پاکستان میں محبت اور امن کو فروغ دے سکتے ہیں۔ میں پوری دنیا میں جاتا ہوں مگر مسیحی ہونے کے ناطے میں کہنا چاہتا ہوں مجھے یہاں لاثانی سرکار کے پاس آکر یہی لگتا ہے جیسے میں اپنے چرچ میں اپنے گرجا گھر میں کھڑا ہوں۔اور مجھے یہاں بڑی آزادی ہے اور میں مکمل آزادی محسوس کر رہا ہوں۔ اگرچہ بحیثیت ایک مسیحی ہونے کے ہمارا ایک طریقہ کار ہے بائبل مقدس کی تعلیمات ،مگر میں جب بھی دوسرے ممالک میں جاتاہوں ،تو میرا ٹور اس وقت تک پورا نہیں ہوتا جب تک میں وہاں آپ لاثانی سرکار کا اور آپ کی تعلیمات کا ذکر نہ کروں ۔اور اسلام جو امن کا محبت کادین ہے۔ آج یہاں اس فور م پر میں تمام ڈیپارٹمنٹس اور ایجینسیز کی موجودگی میں برملا یہ کہنا چاہوں گا کہ اسلام کا حقیقی پیار والا محبت والا چہرہ صدیقی لاثانی سرکار نے پاکستان اور پوری دنیا میں پیش کیا ہے۔ یہاں کا ماحول دیکھ کر مجھے علامہ اقبال کا وہ شعر یاد آگیا ہے کہ 
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز 
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
میں حکومت پاکستان سے بھی یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اگر حکومتی سطح پر بین المذاہب کے معاملات کی سرپرستی صدیقی لاثانی سرکار جیسے لوگ کریں تو نہایت ہی خوبصورتی کیساتھ امن کو فروغ دیا جاسکتا ہے اور نہ کبھی کسی مسجد میں دھماکہ ہو گا،نہ کبھی کسی چرچ میں دھماکہ ہو گااور نہ ہی کسی مندر میں دھماکہ ہو گا۔بلکہ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ پاکستان امن ،محبت کا گہورہ بن جائے گا۔آج اس سٹیج کا منظر دیکھیں کہ یہاں کتنے مذاہب بیٹھے ہیں مگر یہی لگ رہا ہے کہ ہم سب آدم کی اولاد ہیں ،ہم سب ایک خدا کو ماننے والے ہیں ،ہم سب توریت ،زبور ،انجیل اور قرآن پاک بھی مانتے ہیں ۔اور ہمارا بھی ایمان ہے کہ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں ۔میں ایک بہت اہم پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہمارے اندر برداشت کا مادہ ختم ہو رہا ہے ،ہمیں برداشت کرنا چاہیے اور ہندو،مسلم ،سکھ ،مسیحی ،شیعہ ،سنی سب کو ایک دوسرے کیساتھ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔جیسے صدیقی لاثانی سرکار ہم سب مذاہب و مسالک کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔
میں اس موقع پر صدیقی لاثانی سرکار سے ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ فیصل آباد میں ہمارا تیسرا بڑا چرچ تکمیلی مراحل میں ہے اور میں یہ چاہوں گا کہ آپ اس کا افتتاح کریں، یہ ہمارے لیے بڑی عزت کی بات ہو گی۔میں ،ہمارا چرچ اور بر اعظم ایشیا میں جتنے بھی چرچز ہیں ہم سب آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آپ کی امن کاوشوں سے او ر آپ کی تعلیمات سے ہم بالکل متفق ہیں بلکہ ان کی تائید کرتے ہیں۔خدا آپ کو لمبی عمر اور تندرستی دے ۔تاکہ آپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہم پاکستان میں امن اور محبت کو فروغ دے سکیں۔
ساجن بھاٹیاصاحب 
(چیئرمین آل مینارٹیز کونسل پاکستان، ہندو رہنما)
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔۔۔ ہری اوم۔۔ میرے بھائیوں آج یہ دیکھ کر ہمیں بہت خوشی ہوئی کہ ہمیں ایک ایسا پلیٹ فارم ملا ہے جہاں ہندو، سکھ، مسیحی، بہائی اور پارسی موجود ہیں اور سب سے بڑی خوشی کی بات یہ ہوئی کہ یہ ایسا پلیٹ فارم جہاں تمام مذاہب کو آزادی سے بولنے کا موقع ملا ہے۔ ہمیں لاثانی سرکار کے قدموں میں آکر بہت خوشی ہوتی ہے۔ میں بحیثیت ہندو رہنما سب سے پہلے پاکستانی ہونے پر فخر کرتا ہوں۔ اس وقت پاکستان کے اندر دہشت گر د عناصر نہیں ہیں بلکہ یہ ہوا باہر سے آرہی ہے۔ مگر ہم سب مل کر تمام مذاہب عالم کے مقدس مقامات کی حفاظت کریں گے۔ تاکہ یہاں سے پاکستان سے محبت کا پیغام باہر جائے۔ پاکستانی قوم بھائی چارے کی قوم ہے، محبت کی قوم ہے۔ اور ہم لاثانی سرکار صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے ہمیں یہ پلیٹ فارم مہیا کیا ہے کہ جہاں آکر ہم اپنی آواز پوری دنیا تک پہنچا سکتے ہیں ۔میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ آج لاثانی سرکار کیساتھ پوری ہندو کمیونٹی کھڑی ہے۔ آپ کے ساتھ ،مسلم،سکھ ،بہائی اور پارسی کمیونٹیز کھڑی ہیں۔آپ جب آواز دیں گے ہم آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے ۔پاکستان زندہ آباد ۔لاثانی سرکار زندہ آ باد
مفتی حفظ الرحمن بنوری صاحب 
(رئیس الجماعہ عبداللہ بن مسعود سرگودھا روڈ دیوبند مکتبہ فکر)
محترم عزیز دوستوں یہ آج اس محفل میں صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کے جشن ولادت کے موقع پر میری بھی حاضری ہے اور میں جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کا مشکور ہوں۔آج اس محفل میں جو لاثانی سرکار نے خوبصورت گلدستہ سجایا ہے ۔جس میں ہندو،سکھ ،بہائی،مسیحی ،پارسی اور اللہ کے محبوبﷺ کے امتی بھی ہیں۔ یہ بہت خوبصورت گلدستہ ہے۔ اللہ رب العزت میری یہ حاضری قبول فرما لے۔ میں جب یہاں اسٹیج کے بورڈ کی طرف دیکھتا ہوں وہاں لکھا ہے بفیضان فضل و عطا خالق کل ،رب ذوالجلال واکرام، یہ میرے رب کا فیضان ہے۔ یہ سب جو یہاں پر بین المذاہب ہم آہنگی کی بات ہو رہی ہے تو یہ سب کرم ہمارے کریم آقا ﷺ کے کرم کی ہی بدولت ہے کہ لاثانی سرکار نے اتنی پیاری محفل سجائی ہے ۔یہ گلدستہ سجایا ہے۔اور آپ سرکار ﷺ کا کرم لاثانی سرکار میں نظر آرہا ہے۔انشاء اللہ میں بھی کچھ نہ کچھ یہاں سے لیکر جاؤں گا اور آپ لوگ بھی یقیناًکچھ نہ کچھ ضرور لے کر جائیں گے۔اور بڑی بات تو یہ ہے کہ اس سٹیج پر آکر کرسچین بھی حضرت محمدﷺ کی تعریف کرتا ہے ، ہندو بھی حضرت محمد ﷺ کی تعریف کرتا ہے۔ اس سٹیج پر آکر ہر انسان حضرت محمدﷺ کی تعریف کر تا ہے ۔میں تمام مہمان گرامی اور بالخصوص لاثانی سرکار کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
صدیق الفاروق صاحب 
(چےئرمین متروکہ املاک پاکستان)
آج میں نے یہاں اپنی زندگی میں پہلی دفعہ ایک مختلف منظر دیکھا ہے جس میں تمام مکاتب فکر اور مذاہب عالم کے پیرو کار اکٹھے ہیں ۔یہاں محبت کا پیغام ہر ایک لئے عام ہے اور نفرتوں کے خاتمے کی ایک نوید ہے۔ میں اس محفل میں دیکھ رہا ہوں کہ انسانیت کی عظمت ہے، تمام لوگ مل کے پہلے انسان ہیں بعد میں کوئی اور ہیں۔سب اولاد ہیں سیدنا آدم علیہ السلام کی۔مجھے وزیراعظم پاکستان نے متروکہ املاک کا چےئرمین منتخب کیا ہے، جس میں میرے پاس مندر ہیں، گوردوارے ہیں، میرے پاس پوری دنیا سے ہندو، سکھ آتے ہیں۔ میں انسانیت کے ناطے ان کی خدمت کر رہا ہوں۔ میں نے ایک نعرہ لگایا ہے ،کہ ملک و مذہب اپنا اپنا ،لیکن انسانیت سانجھی۔ قرآن کریم میں ارشاد ہواکہ اگر تم دین اسلام کی تبلیغ کرنا چاہتے ہو تو لوگوں کو اللہ کے راستے کی طرف دانائی سے بلاؤ،حکمت سے بلاؤ۔پھر اللہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے جسے حکمت دے دی ،اسے ہم نے خیر کثیر عطا فرما دیا۔اگر ہم ایک دوسرے کے کام آئیں گے، ایک دوسرے سے محبت کریں گے تو ہم حضورﷺ کی پیروی کریں گے، کیونکہ آپﷺ کی زندگی میں انسانیت، پیار، بھلائی، فرقہ واریت کے خاتمے کی بہترین مثالیں موجود ہیں ۔ ہماری ماں حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ حضورﷺ کیسے تھے ؟تو آپ رضی اللہ عنہا نے ارشاد فرمایا کہ حضور چلتے پھرتے قرآن تھے۔ ماشاء اللہ ، میری یہاں حاضر ی کو اللہ و رسولﷺقبول فرمائیں۔ آمین
مفتی سید محمد عاشق حسین صاحب 
(چےئرمین اتحاد علماء کونسل لاہور)
آج ہم خوش بخت ہیں اس لحاظ سے کہ ہم اپنے مرشد کے جشن ولادت کی مناسبت سے سلور جوبلی منا رہے ہیں۔ یہ 25واں جشن ولادت پہاڑی والی گراؤنڈ میں تنگی داماں کا منظر پیش کر رہا ہے اور جشن لاثانی سرکار کے توسط سے آج دور ونزدیک سے آنے والی میری بہنیں او ر بیٹیاں، اور میرے بھائی بزرگ اور لاثانی سرکار کے خلفاء مبارکباد کے مستحق ہیں ۔اللہ و رسول ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس کا کوئی مرشد نہیں اس کا مرشد شیطان بن جاتا ہے۔آپ لوگ خوش قسمت ہیں کہ آپ پیرو مرشد والے ہیں ۔جس کا پیر ہوتا ہے وہ دستگیر ہوتا ہے۔ اور آپ کے مرشد تو لاثانی سرکار ہیں۔ اگر ہوا پھولوں کو چھو کر گزرتی ہے تو وہ معطر ہو جاتی ہے اسی طرح جو مرشد کی بارگاہ میں آتا ہے وہ نور و نور ہو جاتا ہے۔اور انقلاب کا یہ عالم ہے کہ جب لاثانی سرکار کی بارگاہ میں تاج پیش کئے جارہے تھے تو فقر کے تاجدار لاثانی سرکاراپنے اس فطرتی حنا کا اظہار کر رہے تھے جو 1960ء میں آسمان ولایت میں تابندہ و روشن ستارہ بن کر طلوع ہوا،اورجس کے طلوع ہوتے ہی بشارتیں شروع ہو گئیں کہ پاکستان کے اندر ایک وقت آئے گاکہ جب کوئی روحانی انقلاب لائے گاتو وہ مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی ذات ہوگی۔اور عملی کاوشوں کا یہ عالم ہے کہ 7500محافل ذکرونعت لاثانی سرکار کی روحانی بیٹیاں کر رہی ہیں اور 6400محافل روحانی بیٹے کر رہے ہیں۔جس تنظیم کا نیٹ ورک یہ ہوکہ کردار سنوارنے کیلئے، نیت سدھارنے کیلئے، انقلاب برپا کرنے کیلئے اور مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کا پیغام اور فیض پہنچانے کیلئے ہزاروں محافل پورے پاکستان میں صرف ایک مہینے میں منعقد ہو رہی ہوں، تو یہ پہاڑی گراؤنڈ تنگی داماں کا اظہار نہیں کرے تو کیا کرے گا۔ اسی لیے یہاں موجود تما م سیاسی رہنماؤں سے گزارش کروں گا کہ یہاں تاج چھینے نہیں جاتے بلکہ خیرات کیے جاتے ہیں۔یہاں ہندو آتا ہے تو ہمارے نبی ﷺ کی تعریف کرتا ہے ،یہاں کرسچین آتا ہے تو ہمارے نبیﷺ کی تعریف کرتا ہے۔ بات کیا ہے، یہ مندر بھی نہیں ہے یہ گرجا بھی نہیں ہے، یہ گردوارہ بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک درویش کا سٹیج ہے یہاں آنے والا غیرمسلم بھی میرے اور آپکے آقاﷺ کی حمد و ثناء کر رہا ہے آخر اس کا سبب کیا ہے ۔ جس کے بارے میں علامہ اقبال ؒ نے کیا خوب فرمایا۔
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا 
نگاہ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
یہ وہ ولی ہے جہاں بدل جاتی ہیں لاکھوں کی تقدیرں ،ہو یقیں پید ا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں۔ہم نے یہاں تقدیریں بدلتے دیکھا ،ہم نے یہاں صحبت کا اثر دیکھا۔ کوئی غیر بھی آیا تو نبیﷺ کا نعت خواں بن کر گیا۔یہ کسی مولوی کا سٹیج نہیں بلکہ درویش کاسٹیج ہے۔ اسی لئے اسکا ہاتھ جائے پناہ بن جاتا ہے۔ نشاۃ ثانیہ میں پڑھا ہے کہ جنت و دنیا کے تاجدار سیدنا امام حسین235 فرما رہے ہیں،کہ ہم نے آپ لاثانی سرکا ر کو ابو الفیض بنایا ہے۔اور خلیفہ اول حضرت سیدنا ابو بکر صدیق235 نے فرمایا کہ لاثانی سرکار صدیقی ہیں اور سفید تاج مبارک آپکے سلسلہ کیلئے منظور فرمایا ۔ میں نے اس ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہی لوگوں کی کایا پلٹی دیکھی ہے، اسی پر تو اقبال ؒ نے کہا کہ
اللہ کا ہاتھ ہے بندہ مومن کا ہاتھ
غالب و کار آفریں ،کارکشا ،کارساز
استاد ستار جوگی صاحب 
(شیراں والی ماتاں کا پجاری۔تھر پارکر سندھ)
ہم یہاں پر لاثانی سرکار کے درشن کیلئے حاضر ہوئے ہیں ،کیونکہ ان کے وسیلہ سے ہمارے تھر پارکر میں سات سال بعد بارش ہوئی ہے۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تھر پارکر سندھ میں گزر بسر بھیڑ بکریوں اور مویشیوں پر ہے۔ وہاں پر کاشتکاری نہیں ہوتی اور زندگی کا دارومدار بارش پر ہوتا ہے۔ تو سات سال سے ہمیں قحط سالی کا سامنا ہے۔ تو کچھ روز قبل لاثانی سرکار کے خلیفہ پیر عبد المجید صاحب نے ہمارے علاقے تھر پارکر میں اپنے دوسرے پیر بھائیوں کیساتھ دورہ کیا اور وہاں صلوٰۃ و سلام کا پیغام اور راشن پہنچایا۔ عقائد کی درستگی فرمائی تو جن علاقوں میں توبہ کے بعد صلوٰۃ و سلام پڑھا گیا اور راشن تقسیم ہوا وہاں اگلے ہی روز بارش ہو گئی، بے شک یہ سرکار کی کرامت ہے ۔اب ہمارے تھر پارکر کے لوگوں کی خواہش ہے کہ لاثانی سرکار ہمیں اپنے درشن کروائیں ،کیونکہ انکا روپ ہمارے لیے ایک اوتار کی مانند ہے ،ہمیں یہ مل گئے ہیں سمجھو ہمیں خدا،رام سب مل گیا ہے۔ ہم لاثانی سرکار کے بے حد مشکور ہیں۔
مفتی علامہ محمد سرفراز احمد فریدی صاحب 
(صدر مدرسہ جامعہ رضویہ ساہیوال)
نہ تخت و تاج میں نہ لشکر و سپاہ میں ہے 
جو بات مرد قلندر کی بارگاہ میں ہے 
یہ میرے لئے بڑی سعادت کی بات ہے کہ کسی کامل ہستی کے روبرو اظہار خیال کرنے کی جسارت کر رہا ہوں ۔آپ لاثانی سرکار کے نورانی چہرے کو دیکھ کر مجھے نصیر الدین نصیر گولڑوی صاحب کا وہ شعر یاد آرہا ہے۔ تاجدار گولڑہ نے کہا تھا ۔
ان کی محفل میں نصیر ان کے تبسم کی قسم 
ہم دیکھتے ہی رہ گئے ہاتھ سے جانا تیرا
کتنا وقت گزر چکا ہے اور کب سے آپ لوگ بیٹھے ہیں مگر کسی کو تھکاوٹ، اکتاہٹ، بے چینی، پریشانی نہیں ہے کیونکہ یہ چہرہ اتنا نورانی ہے، گرامی قدر حضرات آج کا یہ خوبصورت اجتماع میں امن اتحادکی بات قبلہ لاثانی سرکار کے نگاہ فیض سے جاری و ساری ہے۔ کائنات میں یہ عظیم ترین انقلاب پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیاکہ امن کی باتیں تو لوگ کرتے چلے آئے ہیں لیکن یہ انقلاب ایک ایسا انقلاب ہے کہ ہر دل کے اندر ہر روح کے اندر ایسی ایک لاثانی تبدیلی لیکر آتا ہے۔ یہ نوجوان چہرے، یہ خوبصورت بزرگوں کے خوبصورت چہرے پیغام دے رہے ہیں کہ اگر انقلاب چاہتے ہو تو یہ ایوانوں میں نہیں بلکہ فقیروں کے قدموں میں بیٹھ کر آئے گا۔اگر پاکستان میں کوئی حقیقی انقلاب کو دکھا رہا ہے ،تو رب کعبہ کی قسم وہ ذات لاثانی سرکار کی ذات ہے۔اور یہ ہو بھی کیوں نہ کیونکہ ان کی نسبت اس عظیم ہستی سے ہے ،جس کی نسبت کائنات کے اس تاجدار سے ہے،جس کو معراج کی رات ہمارے رب نے اپنی بارگاہ میں بلا کے بے حجاب دیدار کروایا۔ دنیا امن کی باتیں کرتی ہے، جبکہ خون کی حولی کھیلی جارہی ہے ۔ پاکستان کو امن کی ضرورت ہے اور امن کے داعی اگر یہ چاہتے ہیں کہ ملک کا کونہ کونہ امن کا گہورہ بن جائے ،میری نسبت گنج شکر کی دھرتی سے ہے اور میں بابا گنج شکر کے قدموں سے فیض لیتے ہوئے عرض کرنا چاہوں گا،آج تمام مذاہب کے لوگ یہاں جلوہ فرما ہیں ،فقیر کی بات کیا ہے۔آج مدارس میں نام نہاد شریعت کے علمبردارکلمہ طیبہ کے نور سے دنیا کو بے نور کررہے ہیں۔اقبال ؒ کہتے ہیں۔ 
گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے تیرا
کہا سے آئے صدا لا الہ الا اللہ
وہاں لاکھوں لوگوں کو بے نور کیا جارہا ہے ا ور یہاں اللہ کے نور سے لاکھوں دلوں کو نور عطا کیا جارہا ہے ۔ 
لارڈ بشپ شمس پرویز صاحب 
(کرسچین رہنما)
میرے عزیزوں میں امریکہ میں تھا اور میں نے اگست میں واپس آنا تھا جب مجھے اس پروگرام کا پتا چلا کہ 23جولائی کو لاثانی سرکار کا پروگرام ہے تو میں اپنا دورہ کینسل کروا کر اس پروگرام میں شمولیت کیلئے حاضر ہوا ہوں۔میں اتنی دور سے واپس کیوں پہنچا ؟اس لئے کہ یہ لاثانی سرکار کی محبت تھی ،جو مجھے یہاں کھینچ کر لائی ہے۔مجھے امریکیوں نے پوچھا آ پ کیوں ابھی جانا چاہتے ہیں، تو میں نے کہا کہ میں اس ہستی کے پاس جارہا ہوں، جس کی مثال اس ماں کی طرح ہے جو اپنے بارہ بچوں کو اپنے ہاتھوں میں سمیٹ لیتی ہے۔جیسے اب مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار تمام مذاہب کو اپنے بازوؤں میں سمیٹ کر یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہمیں ان کیلئے ہر روز دعا کرنی ہے۔ امریکہ میں ،میں نے لاثانی سرکار صاحب کے فرزند اکبر جناب شبیر احمد سرکار صاحب کا وہ کلام بھی انہیں سنایا جو آپ یوم ولادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے موقع پر مسیحیوں کیساتھ انعقاد پذیر محفل ذکر ونعت و سماع کے موقع پر پڑھتے ہیں۔ تو وہ سن کر حیرت زدہ ہو گئے ۔اور مجھے کہنے لگے کہ اس ہستی کو بھی امریکہ ہمارے پاس لے کر آؤ۔ ہم ویڈیو پر نہیں بلکہ براہ راست ان سے یہ کلام سننا چاہتے ہیں۔تو میں گزارش کروں گا ،آپ لاثانی سرکار سے کہ ہمیں یہ سعادت ضرور نصیب ہو کہ آپ ہمارے ساتھ امریکہ چلیں۔ خداوند! ہم سب پر اپنی سلامتی رکھے، آمین۔
پیر سید مفتی نوید نعیم صاحب
(چورہ شریف)
دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیبﷺ کے صدقے اس آستانے کو مزید ترقی عطا فرمائے۔ یہ قبولیت کی گھڑیاں ہیں ،ہوا جب گنبد خضرا کو چوم کے آتی ہے،یہ وہی گھڑیاں ہیں جب اللہ تعالیٰ یہ فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والامیں اسے عطا کروں۔یہ آستانہ ہے، گھرانہ ہے، پیر خانہ ہے، نقشبندیوں کا، یہ گھرانہ صدیقیوں کا ہے، یارانہ صدیقیوں کا ہے۔صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے آج مجھے بلا کر حیران کر دیا ہے۔ آج استحکام پاکستان کیلئے اپنے بڑوں کا ذکر سنا کر چند لوگوں کو اکٹھا تو کیا جاسکتا ہے، لیکن یہاں تو سارے لوگ ہی مرشد کریم کی محبت میں آئے ہیں۔یہاں یہ لوگ اپنی خوشی اور مرشد کریم کی محبت میں دور دور سے تشریف لائے ہیں۔ اگر کوئی دربار عالیہ چورہ شریف کا صحیح معنوں میں خلیفہ کہنے کا حق دار ہے ۔تو وہ قبلہ مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار ہیں۔ آج خود کو صدیقی لکھنا آسان ہے، مگر سیدنا صدیق اکبر235 کاسچا عاشق بن کر اور ہر محاظ پر کھڑے ہو کر، خواہ وہ درود و سلام کا پیغام ہو ،خواہ وہ پاک آرمی کی عزت کی ہو۔اس طرح سیدنا صدیق اکبر235 کی سنت کو ادا کرنا بہت مشکل کام ہے۔ آپ لاثانی سرکا ر صحیح معنوں میں سیدنا امام حسین235 کی سنت ادا کر رہے ہیں۔ یہ صحیح معنوں میں دربار عالیہ چورہ شریف کے پکے ،سچے غلام ہونے کا عملی مظاہر ہ کر رہے ہیں۔ میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ! انہیں دن گیارہویں رات بارہویں ترقی عطا فرمائے، حاسدین کے حسد سے، ظالمین کے ظلم سے ، اپنے اور بیگانوں کے شر سے محفوظ فرما کر رہتی دنیا تک ان کو عمر خضری عطا فرمائے اور ان کے نام کو زندہ فرمائے ۔ان کے آستانے کو آباد فرمائے، شاد فرمائے، مریدین میں برکت دے، صاحبزادوں کی خیر فرمائے، آمین ثم آمین۔
پیرسید کمال شاہ صاحب 
(حافظ آباد)
مدینے کے گد ا دیکھے ہیں دنیا کے امام اکثر 
دل دیتے ہیں تقدیریں محمدﷺ کے غلام اکثر 
مجھے ٹائیفائیڈ بخار تھا، دوائیاں لے رہا تھا تو عصر کے وقت مجھے اونگھ آگئی اور خواب میں مجھے خلیفہ چورہ شریف پیر طریقت، ابوالوفاء جناب محمد افضال یوسف رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت ہوئی،اور انہوں نے فرمایا کہ چورہ شریف سے مفتی سید نوید نعیم صاحب آرہے ہیں، آپ ان کے ساتھ لاثانی سرکار کے سالانہ جشن پاک کی محفل میں فیصل آباد تشریف لے جاؤ اللہ آپ کو شفاء دے دے گا۔ جو لوگ نہیں مانتے کہ اولیاء کچھ نہیں دیتے، میں نے تو آج اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ مجھے رب ذوالجلال کی قسم آج جو اولیاء کا فیضان میں نے اس آستانہ پر دیکھا ہے اپنی پوری زندگی نہیں دیکھا ہے۔ اور خدا کی قسم جب میں نے لنگر اس آستانہ لاثانی سرکار کا کھایا ہے تو وہ دوائیں جو میں ٹائیفائیڈ بخار کیلئے لیکر کھا رہا تھا مگر میری کمزوری دور نہیں ہو رہی تھی ،مگر اس آستانہ کی برکت اور لنگر سے مجھے اپنی طبیعت بہت بہتر محسوس ہو رہی ہے۔اور جو نور میں نے حضور لاثانی سرکار کی پیشانی میں دیکھا ہے وہ نور ایک ولی کامل کی پیشانی میں ہی ہو سکتا ہے۔
صاحبزادہ محمد نظیف چشتی صابری صاحب 
(لاہور)
اہل اللہ کے اس اجتماع میں اور اللہ کے فقیر کی اس بارگاہ میں فقط حاضری مقصود ہے ۔صحابی رسول ﷺ حضرت واعظ بن عامرؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک دن مدینہ منورہ داخل ہوئے، ہم نے لوگوں سے پوچھا حضورﷺ کہاں تشریف فرماہیں، پھراور جب ہم نے آپﷺ کی زیارت کی تو ہم نے حضورﷺ کے ہاتھوں کا بھی بوسہ لیا اور قدموں کا بھی بوسہ لیا۔لہٰذا ثابت ہوا کہ قدم بوسی کرنا صحابہ کرام235 کی سنت مبارکہ ہے۔
حضرت صہیب235 صحابی رسولﷺ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ مولائے کائنات شیر خداحضرت علی المرتضیٰ 235 ہمارے پیارے آقاﷺکے پیارے چچا حضرت عباس235 کے قدموں کا بوسہ لے رہے ہیں(بخاری شریف)اللہ والوں کے قدموں کا بوسہ لینا یہ سنت صحابہ235 ہے۔ 
حضرت کعب بن زوہیر235 اسلام قبول کرنے سے پہلے حضور ﷺ کے گستاخ تھے ،آقا صلوٰۃ و سلام کو گستاخوں کے قتل کا جب حکم ہوا تو یہ پیغام حضرت کعب بن زوہیر235 کے پاس بھی پہنچا۔لوگوں نے بھی انہیں کہا کہ اے کعب235 تو آقاﷺ کی گستاخی سے باز آجا ورنہ سزا پائے گا۔ پھر لوگوں نے انہیں حضور ﷺ کے کمالات، معجزات، شان کریمی، رحمت اور شفقت کا بتایا،تو حضرت کعب235 کے دل میں حضور ﷺ کی بارگاہ میں پیش ہو کر اسلام قبول کرنے کی خواہش پیدا ہو گئی۔ پھر آپ235 نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا حضورﷺ کا کوئی ایسا صحابی ہے جس کی بات کبھی حضور ﷺ نے ٹالی نہ ہو تاکہ میں ان کی سفارش حضورﷺ کی بار گاہ میں پیش کروں۔ تو لوگوں نے بتایا کہ وہ تو صرف حضرت سیدنا صدیق اکبر235 ہی ہیں۔حضرت کعب235 سرکار سیدنا صدیق اکبر235 کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں اور عرض کرتے ہیں کہ میرے دل میں حضورﷺ کی شان سن کر مسلمان ہونے کی طلب پیدا ہو گئی ہے، آپ235 حضور ﷺ کی بارگاہ میں میری معافی کی عرض کریں۔ سیدنا صدیق اکبر235 حضرت کعب بن زوہیر235 کو لیکر حضورﷺ کی بارگا ہ کی طرف چل دیئے۔ حضرت کعب بن زوہیر235 نے اپنا چہرہ چھپایا ہوا تھا،اور سیدنا صدیق اکبر235 کے ہمراہ مسجد نبوی میں پہنچے، اور حضور ﷺ کے دست حق پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔ پھر آپ235 نے حضور ﷺسے نعت شریف پیش کرنے کی اجازت لیکر لجپال آقا ﷺ کی بارگا ہ میں شعر کے چند اشعار پڑھے تو آپ ﷺ نے انہیں اپنی چادر مبارک تحفتاً عطا فرمائی۔ماشاء اللہ گویا نعت و کلام سننا حضور ﷺ کی سنت مبارکہ اور صحابہ کرامؓ کی سنت مبارکہ ہے ۔
پیر عزیز احمد نقشبندی صاحب 
(سجادہ نشین دربار نقشبند آستانہ عالیہ فیضان امیر ملت محدث علی پوری ؒ میانوالی )
یہ نقشبندی سلسلے کا فیض ہے حضرت سیدنا ابو بکر صدیق235 کا فیض ہے۔حضرت صدیق اکبر235 جب آقاﷺ کو لیکر غار ثور میں گئے تو پہلے غار کے اندر سب سراخوں کو بند کیا۔ اس غار کے اندر سو سوراخ تھے، حضرت سیدنا صدیق اکبر سرکار235 نے اپنے کپڑوں کو پھاڑ پھاڑ کر تمام سوراخوں کو بند کر دیا ۔صرف ایک سوراخ رہ گیا تو اس پر آپ235 نے اپنی ایڑی مبارک رکھ دی۔۔پھر آپ235 نے آقا ﷺ کو اندر آنے کی دعوت دی، اس غار میں ایک سانپ تھا جو 600 سال سے وہاں رہ رہا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک مرتبہ اپنے حواریوں کیساتھ جار ہے تھے تو اسی غار سے اللہ کانور جلوہ گر ہوا تو آپ علیہ السلام نے بتایا کہ یہاں اللہ کے آخری نبی ﷺ جلوہ گر ہونگے ۔تو اس سانپ نے اللہ کے نبی کی زبان سے یہ سن کر اللہ کے حضو ر درازی عمر کی دعا مانگی اور اسی غار میں آخری نبیﷺ کی زیارت کا انتظار کرنے لگا۔ آپﷺ کی زیارت کرنے کیلئے وہ سانپ سارے سوراخ دیکھتا ہوا آپ235 کی ایڑی مبارک والے سوراخ پر پہنچا، کیونکہ اسے پتا تھا کہ اگر ہمارے لجپال آقاﷺ کی بارگاہ میں جانے کا راستہ تو سیدنا صدیق اکبر235 کے قدموں میں پہنچے کے بعدملتا ہے اورکوئی راستہ بارگاہ رسالت مآب میں نہیں جاتا، اگر جاتا ہے تو خدا کی قسم سیدنا صدیق اکبر235 کے قدموں سے ہی جائے گا۔میں سن 1970 ء میں چادر والی سرکار222 سے بیعت ہوا تھا، چادر والی سرکار222 کی بارگاہ میں لاثانی سرکار اور میرا ساتھ تقریباً10سال کا رہا ہے۔
پیر احسان الحق ساجد معصومی صاحب 
(گوجرہ ،ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ)
مجھے ایک پیر صاحب نے چلہ کرنے کو دیا تھا، جب میں نے وہ شروع کیاتو میرا پورا جسم جڑ گیا میں ہل بھی نہیں سکتا تھا۔ ڈاکٹرز نے جواب دے دیا کہ یہ اب بچ نہیں سکتا ہے، جن پیر صاحب نے مجھے وہ چلہ دیا وہ خود کہیں ڈر کر بھا گ گئے تو اس کے بعد ایک رات خواب میں ہمارے لجپال کریم آقاﷺ اور میرے پیرو مرشد خواجہ معصوم مہری شریف والوں نے بھی میرا ہاتھ مسعو داحمد صدیقی لاثانی سرکار کے ہاتھ میں دیا۔کہ میرے محبوب نے بھی تمہیں قبول کر لیا ہے اور میں (محمدﷺ) نے بھی تمہیں قبول کر لیا ہے۔اور تم ساری زندگی یہاں لگے رہنا ۔پھر میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا مجمع لگا ہوا اور میرے لجپال آقاﷺ تشریف فرما ہیں اور آپﷺ اس مجمع کی طرف مخاطب ہوکر ارشاد فرما رہے ہیں کہ میں نے لاثانی سرکار کو پیروں کا پیر بنا دیا ہے۔
پیر طریقت مختار احمد نقشبندی صاحب 
(فیصل آباد)
میری اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ایک ہی دعا رہتی تھی کہ یا اللہ کون سا فرقہ حق پر ہے ۔کچھ عر صہ بعد مجھے مسعوداحمد صدیقی لاثانی سرکار کے فیوض و برکات کا پتا چلا ،اور میں ان کے آستانہ عالیہ پر حاضری کیلئے آیا۔ نماز عصر کا وقت تھا میں نماز عصر پڑھنے لگا تو اچانک تو اللہ جل شانہ کی جانب سے غیبی ندا ہوئی کہ مختار یہ وہی حق راستہ ہے جسے تم تلاش کر رہے تھے۔ بس اب پکے ہو کر لگے رہو۔اس کے بعد مجھے متعدد ہستیوں کی زیارتیں بھی ہوچکی ہیں۔ 
ڈاکٹر جمیل قلندر صاحب اسلام آباد
ماہر تقابل ادیان (پی ایچ ڈی۔ عربی،اسلامیات، انگلش) 
میں جب یہاں آیا تو لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر، بین المذاہب امن اتحاد کا روح پرور منظر، بین المسالک کے رہنما تشریف فرما ہیں۔ جب میں روحانی وجدانی کلام سنتا ہوں تو کسی اور دنیا میں چلا جاتا ہوں۔ اور پھر میں گفتگو نہیں کر سکتا ۔اور جب تھر پارکر سے آئے لو ک فنکاروں نے کلام عقیدت شروع کیا تو لاثانی سرکار بھی وجدانہ کیفیت میں تھے اور پورا پنڈال بھی وجدانہ کیفیت میں تھی۔
اللہ کے فقیر کی تعلیمات بالکل الگ ہیں۔یہ یونیورسٹی کے پروفیسر والا سلسلہ نہیں ہے۔ کتاب، نصاب، لائبریری یہ کچھ اور ہے۔ مگر جہاں آپ بیٹھے ہیں یہ ایک اوپن یونیورسٹی ہے ۔اس کا سارا سلسلہ فقیر کی توجہ پر منحصر ہے۔اسکی نظر پر ہے۔اور وہ کنڑول کرتا ہے پورے اجتماع کو۔قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ لوگوں سے حسن کیساتھ بات کرو۔ مولانا جلال الدین رومی ؒ فرماتے ہیں کہ جانور کھانے پینے سے صحت مند ہوتے ہیں اور انسان اچھی گفتگو سے صحت مند ہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں ہر دور میں روحانی موت ہو رہی ہے۔ جتنی ظاہری تعلیم بڑھتی جارہی ہے اتنا ہی انسان جانور بنتا جارہا ہے۔ اس کا علاج یونیورسٹیز کی کالجز کی تعلیم نہیں ہے، سوائے اللہ کے فقیر کے اس کا کوئی علاج ہے ہی نہیں، سوائے اللہ کے فقیر کے دنیا میں کوئی امن نہیں لا سکتا۔ چاہے مشرق ہے چاہے مغرب ہے، چاہے کمیٹیاں بنائیں، ماہر نفسیات جمع ہو جائیں۔ دانشور، فلسفی جمع ہو جائیں، جتنے بھی لوگ جمع ہو جائیں۔ وہ کچھ بھی نہیں کرسکتے، صرف اللہ کافقیر امن پھیلا سکتا ہے۔ پڑوسی ممالک کیساتھ اگر امن کوئی پھیلائے گا فقیر پھیلائے گا۔خطبہ الوداع میں حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے پوری انسانیت محفوظ رہے۔اور مومن وہ ہے جس کے شر سے اس کا پڑوسی محفوظ رہے۔پھر فرمایا کہ مہاجر وہ ہے جس نے اپنے گناہوں سے اور اپنی غلطیوں سے ہجرت کی یعنی انہیں چھوڑا وہ صحیح معنوں میں مہاجر ہے۔ فقیر وہ ہے جس میں تین صفات نظر آئیں۔اللہ تعالیٰ کی رب العالمین، حضورﷺ کی رحمت اللعالمین ا ور قرآن پاک کی ذکر اللعالمین۔ اللہ تعالیٰ کا علم صوفی کے علم میں اتر جاتا ہے مگر عام انسانوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔ آپ لاثانی سرکار کو نہیں جانتے کہ یہ کون ہیں، اس روپ میں۔ یہ پیر نہیں ہیں۔یہ اللہ کے فقیر ہیں اور روشن ضمیر ہیں۔ پیر ایک محدود دائرے میں کام کرتا ہے ۔اورفقیر کا دائرہ لا محدود ہوتا ہے ۔فقیر کی تعلیمات کی بنیاد صرف محبت ،محبت اور محبت ہے، علم پر نہیں ہے۔علم تفرقہ پیدا کرتا ہے۔جلا ل الدین رومی ؒ فرماتے ہیں کہ علم کی دو اقسام ہیں ایک وہ جو آپ جسم کیلئے استعمال کرتے ہیں وہ سانپ ہے ۔اور ایک علم وہ جو آپ اپنی روح کیلئے حاصل کرتے ہیں وہ آپ کا رفیق ہے، دوست ہے۔ پہلا علم سب سے بڑا حجاب ہے انسان اور انسان کے درمیان، بنی نوع انسان کے درمیان۔ جتنے بھی سربراہان مملکت اس وقت دنیا میں ہیں۔وہ مریض ہیں، کیوں مریض ہیں کہ وہ اس وقت حجاب اکبر میں مبتلا ہیں۔ اس لیے ان کی وجہ سے یہ دنیا جہنم کی بھٹی بن چکی ہے۔اس لیے برادران عزیز آپ یہ موقع غنیمت سمجھیے ،یہ لمحات نہیں ملتے ۔فقیر جب بیٹھا ہوتا ہے تو اس کی یونیورسٹی میں یہ کتابیں نہیں ہوتیں۔وہا ں قیل و قال میں بلکہ جذب و حال ہوتا ہے۔میں جب ان سے ملا جن کا نام ہے مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار ہے ،میں نے کوئی علمی گفتگو ان سے نہیں کی ہے بس خاموش۔ انہوں میں مجھے دیکھا ،پہچانا کہ یہ کون ہے۔یہ کتنے پانی میں ہے۔میں نے بین المذاہب کا عملی سلسلہ یہیں دیکھا ہے پوری دنیا میں ۔اللہ تعالیٰ ان کا سایہ ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور یہ میخانہ آباد رہے۔اور یہ محبت اور سر کی دنیا آبادرہے ۔آمین
صاحبزادہ سید شاہد گردیزی صاحب 
(لاہور)
میں مشکور ہوں لاثانی سرکار صاحب کا

کانفرنس  

محسن انسانیت امن کانفرنس

کانفرنس کا مقصد:عوام الناس میں پنجتن پاک ،آل رسول ۖ،اہلبیت اطہارسے عشق ومحبت کاجذبہ پیداکرنا،محرم الحرام شریف کی عظمت واہمیت سے آگاہی دینا،فروغ اسلام واستحکام اسلام کیلئے سید الشہداء سیدنا امام حسین  کی راہ حق میںبے مثال قربانیوں سے آگاہی دینا،عوام الناس کو یہ پیغام دینا کہ حسینیت  کاپرچار کرنیوالے امن پسند ہوتے ہیںجبکہ یزیدیت کے پیروکارظلم وبربریت کابازار گرم کرنیوالے ہوتے ہیں۔